Posts

ظلم کی انتہا

Image
ظلم کی انتہا ✍🏻 محمد ظفر سماجوادی پارٹی کے قدآور مسلم قائد جناب اعظم خاں صاحب کو ایک بار پھر 17 نومبر کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔  تقریباً پانچ سالوں کی قید و بند کی مشقتوں نےان کا بہت سخت امتحان لیا تھا اور کافی جدوجھد کے بعد دو ماہ قبل وہ آزاد ہوا میں سانس لے رہے تھے کہ اترپردیش کی ایم پی ایم ایل اے عدالت نے اعظم خاں اور ان کے فرزند عبداللہ اعظم کو فرضی برتھ سرٹیفکیٹ اور پین کارڈ کے معاملے میں سات سال کی سزا سنادی۔ لہذا وہ دونوں دوبارہ سلاخوں کے پیچھے ڈال دئے گئے۔ اعظم خاں مولانا محمد علی جوہر یونیورسٹی کے بانی اور فاؤنڈر ہیں، 9 مرتبہ رامپور سے ایم ایل اے اور ایک بار ایم پی رہے، سیاسی جماعت "سماجوادی پارٹی" کے فاؤنڈنگ ممبر ہیں اور اترپردیش کے سب سے قدآور مسلم لیڈر ہیں۔ مگر جب سے وہاں فاسشٹ حکومت کا قبضہ ہوا ہے اسی وقت سے اعظم خاں کی بنائی ہوئی یونیورسٹی کو حاکموں نے ترچھی نگاہوں سے دیکھنا شروع کیا، یونیورسٹی کو جہاں تک ممکن ہوسکا کمزور اور برباد کرنے کی کوشش کی۔ اعظم خاں کے بنائے ہوئے اسکولوں کو بند کرادیا اور اعظم خاں، ان کے بیٹے، ان کی بیوی، ان کی بہن اور ان کے اعزۂ ...

حادثئہ فاجعہ (دگھی، گڈا)

Image
حادثئہ فاجعہ ✍🏻 محمد ظفر ندوی     ایک اندوہناک و المناک حادثہ جس نے ہر دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ اس حادثے نے دل پر اتنا گہرا اثر چھوڑا ہے کہ اس سے باہر نکلنا بہت کٹھن ہے۔ دگھی کے محمد دانش ندوی سے شناسائی اس ناحیہ سے ہے کہ ہم‌ لوگ 2014 میں ایک ساتھ ندوے سے فارغ التحصیل ہوئے تھے۔ فراغت کے بعد میں ندوی میں ہی فضیلت کرنے لگا اور وہ دوسری علمی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے۔ کئی بار ندوے میں ہلکی پھلکی ملاقات ہوئی تھی، جس میں انہوں نے اپنا تعارف کرایا تھا کہ وہ پرمکھ صاحب کے نواسے ہیں۔ اسی مناسبت سے وہ یاد رہ گئے۔  13 تاریخ کو جب سوشل میڈیا کے ذریعے یہ دل دہلانے والی خبر پہنچی تو بہت سخت صدمہ ہوا، تصدیق کے بعد جب معلوم ہوا کہ یہ وہی دانش ہیں تو مزید رنج و غم اور افسوس میں اضافہ ہوا ____ جب میں نے اپنی بہن سے اس حادثے کی تفصیلات سنیں تو آنکھوں پر اختیار نہیں رہا‌، آنکھیں اشکبار ہوگئیں __________  دانش ندوی سے میری کوئی خاص قرابت داری اور رشتے داری نہیں ہے نا کبھی ان سے گہرے روابط رہے ہیں، اس کے باوجود حادثے کی نوعیت اور کیفیت نے مجھے اتنا متاثر کیا ہے کہ  میرے ذہن م...

محمد اعظم‌ خاں

Image
 محمد اعظم‌ خاں قریباً چہار سالہ قید و بند کی صعوبتیں و مشقتیں برداشت کرنے کے بعد کل 23 ستمبر  2025 کو اترپردیش کے رام پور سے سابق ممبر آف پارلیمنٹ اور رامپور سے سات بار ممبر آف اسمبلی سماجوادی پارٹی کے قدآور لیڈر محمد اعظم خاں سلاخوں سے نکل کر کھلی فضا میں سانس لینے کے لیے آزاد ہوگیے۔  ان کے اوپر ایک سو چار مقدمات درج ہوئے اور تمام مقدمات میں ضمانت طلب کرتے کرتے چار سال جیل کی کال کوٹھری میں گھٹ گھٹ کر سانس لینے پر انہیں مجبور کیا گیا _____ درمیان میں سپریم کورٹ سے چند دنوں کی راحت نصیب ہوئی تھی، لیکن اترپردیش کی ریاستی حکومت نے انہیں سکون کی سانس لینے نہیں دیا اور دوبارہ سلاخوں کے پیچھے قید کردیا۔ اعظم‌خاں ہی نہیں بلکہ ان کے پورے خاندان کو جور وجفا و ظلم‌ و ستم کا نشانہ بنایا گیا‌۔ ان جفاؤں کا مقابلہ ان سب نے  ہمت و شجاعت سے کی، اپنا سب کچھ لٹا دیا، دیا لیکن اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا اور نا ہی جھکنے کی کوشش کی۔ دراصل اعظم خاں اک مرد مجاہد ہیں، وہ علی گڑھ کے طالب علم ہی نہیں بلکہ اسٹوڈنٹ یونین کے صدر بھی رہے ہیں، سر سید کے خون سے اسکی سینچائی ہوئی ہے، وہ کسی ب...
download

اویسی پر تنقیدیں، بر محل یا بے محل؟

Image
 اویسی پر تنقیدیں، بر محل یا بے محل؟ ✍🏻 محمد ظفر mdzafarndw92@gmail.com اسدالدین اویسی صاحب فی الحال بین الاقوامی سرکاری دورے پر ہیں، ان کو وفد کے ہمراہ خصوصاً عرب ممالک میں بھیجا گیا ہے۔ یہ بات سمجھنی بہت ضروری ہے کہ ذاتی دورے اور سرکاری دورے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ حکومتی سطح پر بھیجے گئے افراد حکومت کی وکالت کرتے ہیں نا کہ اپنی آیڈیالوجی‌‌ کی تشہیر۔ اور دوسری طرف سرکاری دورے پر ہونے کی وجہ سے جو فارن پالیسی طے ہوتی ہے اسی کے مطابق بیان دینے کے مجاز ہوتے ہیں۔ یہ بات صرف اویسی پر لاگو نہیں ہوتی بلکہ وفد میں جتنے افراد شامل ہیں اور جن جن پارٹیوں کے افراد شامل کئے جاتے ہیں سب کو سرکار کی آرڈیننس کی پاسداری کرنی ہوتی ہے۔ اب اگر اویسی صاحب کچھ ایسے بیانات دیتے ہیں جو ہندوستان کے داخلی معاملات اور حالات سے مطابقت نہیں رکھتے تو یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ ان کا ذاتی دورہ نہیں ہے۔ اور جب کہ وہ پاک-بھارت حالیہ جنگ کے تناظر میں بھارت کی طرف سے بھارت کو دفاع کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں تو کیا وہ اس موقع پر بیرون ممالک میں "ماب لنچنگ"، "غیرقانونی انہدامی کارروائی"، "وقف تر...

پہلگام کا حادثہ دوگنا باعثِ تکلیف

Image
 ہندی مسلمانوں کے لیے "پہلگام" کا حادثہ دوگنا باعثِ تکلیف محمد ظفر ندوی                                                        کشمیر کے "پہلگام" میں ہوئے 22 اپریل کے حادثے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے، ملک ابھی تک اسی صدمے میں ہے۔ اس دہشتگردانہ حملے کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اس حملے نے خاص طور سے ہندوستان کے مسلمانوں کو دوہری تکلیف میں مبتلا کیاہے۔ اول تو یہ کہ ہمارے ملک کے 26 بے گناہ شہریوں کا بے دردی سے قتل کیا گیا اور دوم یہ کہ دہشت گردی جس نوعیت کی تھی، مذہب کے نام پر جس طرح معصوموں کا خون بہایا گیا اور اس کے نتیجے میں میڈیا نے جو رویہ اپنایا ہے اس نے خصوصاً ہندوستانی مسلمانوں کے اندر ایک ناکردہ خطا کا احساس پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بے حد نقصان پہنچا یا ہے۔       یوں تو پہلے ہی ہندو مسلم اتحاد کی جڑوں کو سیاسی مصلحتوں اور ووٹ بینک کے مقاصد کی خاطر کمزور کرنے کی...

گنگا جمنی تہذیب کا قتل

Image
 گنگا جمنی تہذیب کا قتل ✍🏻 محمد ظفر ندوی مذہب اسلام خون خرابا اور سفاکیت کی اجازت نہیں دیتا، بلکہ اس پر لگام لگاتا ہے۔ ایک بے گناہ انسان کے قتل کو ساری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ 22 اپریل کو کشمیر کے "پہلگام" میں جو اندوہناک دہشت گردانہ واقعہ پیش آیا اس نے انسانیت کو شرمسار کردیا۔ کوئی بھی انسان اس جگہ خود کو رکھ کر اگر دیکھے تو اس کی روح کانپ اٹھے گی اور جسم لرز اٹھے گا۔ 26 بے گناہ اور بے قصور لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔   لوگ سیرو سیاحت اور تفریح کی غرض سے "جنتِ ارضی" کشمیر گئے تھے۔ لیکن ظالم اور دہشت گردوں نے ان کے اس سفر کو جہنم بنادیا۔ ایسے تمام لوگ جن کے رشتے دار اس حملے میں شہید ہوئے ہم ان کے دکھ، درد اور تکلیف میں برابر کے شریک ہیں۔ سچ بات تو یہ ہے کہ اس حادثے نے دل پر بہت گہرا اثر چھوڑا ہے، ذہن سے محو نہیں ہوتا، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی نے روح پر حملہ کردیا ہے، رنج و الم کا تسلسل ہے جو ختم نہیں ہوتا۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ حملے میں شہید ہونے والے خاندانوں کے لوگوں کو صبر اور حوصلے ملے۔ دوسری طرف اس واقعے نے 26 بے گناہوں کی جانوں کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی گنگا ج...