اویسی پر تنقیدیں، بر محل یا بے محل؟

 اویسی پر تنقیدیں، بر محل یا بے محل؟

✍🏻 محمد ظفر

mdzafarndw92@gmail.com

اسدالدین اویسی صاحب فی الحال بین الاقوامی سرکاری دورے پر ہیں، ان کو وفد کے ہمراہ خصوصاً عرب ممالک میں بھیجا گیا ہے۔ یہ بات سمجھنی بہت ضروری ہے کہ ذاتی دورے اور سرکاری دورے میں بہت فرق ہوتا ہے۔ حکومتی سطح پر بھیجے گئے افراد حکومت کی وکالت کرتے ہیں نا کہ اپنی آیڈیالوجی‌‌ کی تشہیر۔ اور دوسری طرف سرکاری دورے پر ہونے کی وجہ سے جو فارن پالیسی طے ہوتی ہے اسی کے مطابق بیان دینے کے مجاز ہوتے ہیں۔ یہ بات صرف اویسی پر لاگو نہیں ہوتی بلکہ وفد میں جتنے افراد شامل ہیں اور جن جن پارٹیوں کے افراد شامل کئے جاتے ہیں سب کو سرکار کی آرڈیننس کی پاسداری کرنی ہوتی ہے۔

اب اگر اویسی صاحب کچھ ایسے بیانات دیتے ہیں جو ہندوستان کے داخلی معاملات اور حالات سے مطابقت نہیں رکھتے تو یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یہ ان کا ذاتی دورہ نہیں ہے۔ اور جب کہ وہ پاک-بھارت حالیہ جنگ کے تناظر میں بھارت کی طرف سے بھارت کو دفاع کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں تو کیا وہ اس موقع پر بیرون ممالک میں "ماب لنچنگ"، "غیرقانونی انہدامی کارروائی"، "وقف ترمیمی بل‌" اور دیگر مسلم مخالف ایشوز کو اجاگر کریں گے؟ کیا ایسا کرنا معقول ہوگا؟ یہ داخلی اضطرابات ہیں یا خارجی؟ ظاہر سی بات ہے یہ داخلی ایشوز ہیں تو کیا ان ایشوز پر "اندرونِ ملک" اویسی صاحب پارلیمنٹ میں، میڈیا میں اور سیاسی اجتماعات میں کھل کر بے خوف اور بے باک ہوکر نہیں بولتے ہیں؟ دراصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم جس طرح اویسی صاحب کو پارلیمنٹ میں سنتے ہیں، ہندوستانی میڈیا میں سنتے ہیں اور جس طرح کھل کر داخلی ایشوز پر گفتگو کرتے ہوئے سننے کے عادی ہیں، ہم ان سے بیرون ممالک حکومتی دورے پر بھی وہی لب ولہجہ اور زبان سننا چاہ رہے ہیں جو سراسر حکمتِ عملی کے خلاف، ناعاقبت اندیشی، موقع و محل سے پرے اور غیر معقولیت پر مبنی ہے۔

 ذہن نشین ہونا چاہیے کہ فی الحال اویسی صاحب ایک آپریشن کا حصہ ہیں جہاں داخلی خلفشار پر نہیں بلکہ خارجی ریشہ دوانیوں کے خلاف ہندوستان کی سالمیت کی خاطر برسرپیکار ہیں، وہاں انہیں جن موضوعات پر گفتگو کرنی ہے اُنہیں موضوعات پر گفتگو کررہے ہیں۔ اور اگر پرسکون لمحوں میں تدبر وتفکر سے کام لیا جائے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ ہر ملک کی ڈپلومیٹک پالیسیز ہوتی ہیں اور وفد میں شامل افراد اسی پالیسی کے مطابق اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں۔

بہرحال اویسی صاحب عالمی سطح پر  ملک کی نمائندگی کرنے کےلیے بھیجے گئے ہیں۔ ناکہ محض ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندگی کے لیے۔ اور جہاں وہ مظلوموں اور کمزوروں کی نمائندگی کے لیے بھیجے گئے ہیں وہاں وہ اس پر کیا کھرے نہیں اترتے؟

لہذا موجودہ حالات کے تناظر میں ان پر جو تنقیدیں ہورہی ہیں وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔ یہ تنقیدیں موقع و محل، داخلی و خارجی پالیسی اور سفارتی پالیسیز کو نظر انداز کرکے ہورہی ہیں جو معقول نہیں ہیں۔




Comments

Popular posts from this blog

پہلگام کا حادثہ دوگنا باعثِ تکلیف

"لاس اینجلس" کی آگ

ایک مثالی نکاح