ایک مثالی نکاح
ایک مثالی نکاح
(معاشرے کے لیے عملی پیغام)
✍🏻 محمد قمر الدین
گڈا، جھارکھنڈ
الحمدللہ مؤرخہ 09 اپریل بروز بدھ 2025 کو میرے فرزند مفتی محمّد نصر ندوی کا انتہائی سادگی کے ساتھ نکاح ہوا۔ حاضرین مجلس میں عوام الناس سے زیادہ تعداد حفاظ ائمہ اورعلماء کرام کی تھی ، جو یقیناً میرے لیے فخر وسعادت کی بات ہے نکاح مولانا محمد قمر الزماں صاحب ندوی نے پڑھا یا اور مولانا نے نکاح کے وقت اپنی مختصر گفتگو میں داد تہنیت پیش کی کہ: الحمدللہ اس نکاح کی تقریب انتہائی سادگی کے ساتھ انجام دی جارہی ہے، مہمان بھی معمولی تعداد میں ہیں مگر جو بھی مہمان ہیں سب ماشاءاللہ حافظ عالم ہیں اس حساب سے نکاح کی یہ محفل انتہائی مبارک محفل ہے، اللہ اس مبارک محفل کی برکت سے عاقدین کی ازدواجی زندگی میں بھی برکت عطا فرمائے، اس سادگی پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسے سراہا اور حدیث کی رو سے اسے بابرکت قرار دیا۔ پھر انتہائی دلسوزی کے ساتھ مختصر دعا فرمائی ،
اللہ کے کرم سے یہ شادی عام روایات و بے ہودہ رسومات سے پاک و صاف رہی اور "سنت برائے عبادت" کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ لڑکی والوں خاص طور سے لڑکی کے والد جناب محمد مکرم صاحب، لڑکی کی والدہ محترمہ اور مامو ماسٹر فیاض صاحب وغیرہ نے ماشاء اللہ اس معاملے میں ہمارا بھر پور ساتھ دیا اور معاشرے کی روایات کا جو دباؤ ہوتاہے اس کو برداشت کرکے اللہ کی رضامندی کو ترجیح دی۔
ہم نے منگنی اور جوڑے کے نام پر (جیسا کہ معاشرے میں اس موقع پر لڑکی والوں سے ایک خطیر رقم لی جاتی ہے اور بیٹی کی شادی پر باپ کو زمین تک فروخت کرنی پڑتی ہے یا بینک سے سودی قرض لینے پڑتے ہیں اور ایسا کرنے پر لڑکی والے معاشرے کے من گھڑت اصولوں کی وجہ سے مجبور ہوتے ہیں) اللہ کی توفیق سے ہم نے نہ منگنی کیا اور نا ہی جوڑے کے نام پر اصرار کے باوجود ایک پیسہ تک لینا گوارہ کیا،
دوسری طرف جہیز کے نام پر (جس کے لیے ہندوستانی معاشرے میں بہت سی لڑکیوں کا جینا حرام ہوجاتاہے، لڑکیاں خودکشی کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں اور آئے دن ہم اخبار و رسائل میں اس طرح کی خبریں بھی پڑھتے رہتے ہیں) اللہ کے فضل سے اس لعنتی جہیز کا ایک تنکا بھی ہم نے قبول نہیں کیا، رشتے طے ہوتے وقت ہی بتا دیا گیا تھا کہ ہم آپ جسے اپنی خوشی کہتے ہیں میں اسے رشوت سمجھتاہوں حالانکہ لڑکی والوں نے بعض چیزوں کے لیے بہت اصرار کیا لیکن بحسن وخوبی ان سے معذرت کر لی گئی اور سادگی کی دعوت دی گئی۔
دوسرے دن 10 تاریخ کو ولیمہ کیا گیا، رشتے دار و دوست و احباب نے ولیمے میں شرکت کی۔ میں ان تمام رشتے داروں اور دوست و احباب کا بے حد شکر گزار اور ممنون ہوں جنہوں نے ولیمے میں شریک ہوکر ہماری خوشیوں میں اضافہ کیا۔
واضح ہو کہ لڑکی والوں کے محلہ جہان پور جو اکچاری میں واقع ہے اس نوعیت کی یہ پہلی شادی تھی۔ بہت سے لوگوں کو حیرت اور تعجب تھا کہ اس طرح سادگی کے ساتھ شادی کیسے ہوسکتی ہے۔ بہرحال میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اللہ نے مجھے اس نیک کام کی توفیق عطا فرمائی۔ اللہ اس نیکی کو قبول فرمائے اور اس کو دوسروں کے لیے مثال، دلیلِ راہ اور قابل تقلید بنائے۔ نیز مسلمانوں کو شادیوں میں بے جا اخراجات، بے ہودہ رسومات، مروجہ روایات اور بدعات و خرافات سے پاک و صاف اور سنت کے مطابق شادی کرنے کی توفیق بخشے۔
ہم نے جو کچھ کیا وہ محض اللہ کی رضا کے لیے کیا اور شرعی اصولوں کی پاسداری کی کوشش کی۔ یہ تحریر اس غرض سے لکھی جارہی ہے کہ معاشرے کے لیے یہ دعوت کا ذریعہ ہو اور ایک عملی پیغام عوام الناس اور خواص تک پہنچے اور نکاح کی اس سنت کو تمام مسلمان محض ایک عبادت سمجھ کر ادا کریں۔ نمود و نمائش کی غرض سے جو شادیوں میں بے جا اصراف ہوتا ہے اور جس وجہ سے لوگ لڑکیوں کو بوجھ سمجھتے ہیں وہ ماحول ختم ہو اور معاشرہ لڑکیوں کو زحمت نا سمجھے۔
ان شاء اللہ ہمیں امید ہے کہ آنے والے مستقبل قریب میں ہمارے معاشرے میں لوگ نمود و نمائش کو عار سمجھیں گے، جہیز کے لین دین سے شرمندگی محسوس ہوگی اور ہادئ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کو باعثِ اجر و ثواب اور نیکی خیال کریں گے پھر ان شاء اللہ معاشرے کی فضا اور ہوا بدلے گی لوگوں کے ذہن بدلیں گے اور وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے ہی کو دارین میں عافیت کا رہگزر تسلیم کریں گے۔
اللہ مجھے اور تمام مسلمانوں کو قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسی پر قائم دائم رکھے۔
دعا کریں اللہ پاک زوجین کو دارین میں خوش خرم رکھے اور دونوں خاندان آپس میں الفت و محبت استوار رکھے
Comments