پہلگام کا حادثہ دوگنا باعثِ تکلیف

 ہندی مسلمانوں کے لیے "پہلگام" کا حادثہ دوگنا باعثِ تکلیف

محمد ظفر ندوی                                        

    کشمیر کے "پہلگام" میں ہوئے 22 اپریل کے حادثے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے، ملک ابھی تک اسی صدمے میں ہے۔ اس دہشتگردانہ حملے کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اس حملے نے خاص طور سے ہندوستان کے مسلمانوں کو دوہری تکلیف میں مبتلا کیاہے۔

اول تو یہ کہ ہمارے ملک کے 26 بے گناہ شہریوں کا بے دردی سے قتل کیا گیا اور دوم یہ کہ دہشت گردی جس نوعیت کی تھی، مذہب کے نام پر جس طرح معصوموں کا خون بہایا گیا اور اس کے نتیجے میں میڈیا نے جو رویہ اپنایا ہے اس نے خصوصاً ہندوستانی مسلمانوں کے اندر ایک ناکردہ خطا کا احساس پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو بے حد نقصان پہنچا یا ہے۔

     یوں تو پہلے ہی ہندو مسلم اتحاد کی جڑوں کو سیاسی مصلحتوں اور ووٹ بینک کے مقاصد کی خاطر کمزور کرنے کی کوششیں ہوتی رہی ہیں، جس سے مسلمان اقلیت میں ہونے کی وجہ سے زیادہ آزمائش میں مبتلا ہیں  ______ ایسی صورتحال میں اس نوعیت کے حادثے نے میڈیا کو "فِری ہِٹ" کا موقع فراہم کردیا،  جس نے مسلمانانِ ہند کے قلق و اضطراب کو دوبالا کردیا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے 20 کروڑ مسلمان ایک تو اپنے ملک پر دہشت  گردانہ حملے کے درد سے کراہ رہے ہیں اور دوسری طرف ایک ناکردہ گناہ کے بوجھ کا احساس اپنے اندر پاتے ہیں  ______  میڈیا اور دائیں بازو کے شدت پسند گروپ کی ریشہ دوانیوں نے مسلمانوں کو دفاعی پوزیشن میں ڈھکیل دیا ہے،  یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کو صفائی دینی پڑرہی ہے اور جَتانا پڑرہا ہے کہ ہم بھی ان ظالموں سے اتنی ہی نفرت کرتے ہیں جتنی باقی لوگ، اور ہمارے دلوں میں بھی وہی درد و الم اور رنج و غم ہے جو سارے ہندوستانیوں کے دلوں میں ہے۔

ایسی مشکل گھڑی میں ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ کوئی آئے اور ان بے قصور اور مظلوم شہریوں کے ساتھ ساتھ ہماری بھی تعزیت کرے اور ہمیں بھی دلاسا دے۔

    اس طرح کی صورتحال میں مسلمانانِ ہند کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کھل کر سامنے آئے۔ اور برادران وطن کو بتائے کہ اسلام کبھی بھی دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا اور اگر کوئی اسلام کے نام پر دہشت گردی کرتاہے تو وہ ناقابل قبول اور مذموم حرکت ہے اور ہم بھارت کے مسلمان اس کے خلاف ہیں اور انڈین حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ رسمی طور پر صرف بیان بازیوں تک محدود نا رہیں بلکہ اس دہشت گردانہ کارروائی کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لیں۔ وحشیوں کے خلاف ایسی کارروائی کریں کہ دوبارہ ہمارے ملک میں ایسے حادثات رونما ناہوں۔

    دوسری طرف سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا جو  بلاوجہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہے،  ہمیں ان کو بھی جواب دینا ہے۔ جس کا طریقہ یہ ہے کہ دہشت گردانہ واقعات کے خلاف اپنی آواز احتجاجی مظاہروں کے ذریعے اور میڈیاکے توسط سے اٹھانی ہوگی،  جس سے پروپیگنڈوں کے ذریعے پھیلائی جارہی گئی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوگا اور حتی الامکان برادرانِ وطن کے معصوم ذہنوں کو مسموم ہونے سے محفوظ رکھا جاسکے گا۔ اور ان کو یہ باور کروانے کی سمت میں ایک اچھی پیش رفت ہوگی کہ ہم ایسی کسی بھی حرکت كو جو انسانیت کے خلاف ہو برداشت نہیں کرسکتے اور اس کے خلاف ہیں۔

خاص طور سے ابھی جو وقف ترمیمی بل کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں وہاں اس موضوع پر بھی زبردست خطاب ہونا چاہیے اور جو بڑے عہدے والے امت مسلمہ کے قائدین ہیں جن پر کیمرہ فوکس کرتا ہے وہ اپنی تقریروں میں اس حادثے کے خلاف غم و غصے کا اظہار کریں  ______  اس کو محض ایک رسمی تعزیت نا سمجھیں۔  درحقیقت اپنی ساکھ اور وقار کو بحال رکھنے کے لیے یہ بے حد ضروری ہے۔ ورنہ اس کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے، کیوں کہ ایسی ویڈیوز اور  خبریں سامنے آنے لگی ہیں کہ کشمیری طلباء و تُجّار کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے، غیر مسلم علاقوں میں مسلمانوں کی آمدورفت کو ممنوع قرار دیا جارہا ہے، اس حادثے کا حوالہ دے کر مسلمانوں کے ساتھ بھید بھاؤ کیا جا رہا ہے۔ افسوس اس بات پر ہے کہ ایسی خبروں پر اور ایسے لوگوں پر پولیس یا سرکار بالکل خاموش رہتی ہے اور یہ خاموشی ان کے حوصلوں میں اضافہ کرتی ہے۔

بہرحال مسلمانوں کے لیے آزمائش کا وقت ہے خدا سے صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کیجیے اور حالات سے با خبر ہو کر حکمت و دانائی سے اس کا مقابلہ کیجیے۔

PAHALGAM


Comments

Popular posts from this blog

"لاس اینجلس" کی آگ

ایک مثالی نکاح